کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟
فلسطینی قومی حکومت میں شامل وزیر برائے قانون و انصاف سلیم السقاء نے کہا ہے کہ نئی کابینہ میں شامل غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان کو وزارتوں کے قلم دان سونپ دیے گئے ہیں اور وہ معمول کے مطابق اپنا کام بھی شروع کر چکے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی وزیر انصاف نے کہا کہ ہمیں وزارتوں کے قلم دان سے ملے کوئی ایک ہفتہ ہوچکا ہے۔ گذشتہ ہفتے رام اللہ میں وزیراعظم رامی الحمد للہ سے ملاقات کے بعد غزہ سے تعلق رکھنے والے وزیروں کو ان کے عہدے دے دیے گئے تھے اور اب مغربی کنارے کے ارکان میں وزارتوں کی تقسیم کی تیاریاں جاری ہیں۔ جلد ہی ہم دوبارہ مغربی کنارے جائیں گے تاکہ دیگر ارکان کو بھی وزارتوں کے قلم دان سونپے جاسکیں۔
وزیر انصاف نے فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن عزام الاحمد کے اس بیان کی سختی سے تردید کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے اراکین کابینہ کو ابھی تک وزارتیں نہیں ملی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عزم الاحمد کا بیان خود نہیں پڑھا اور نہ ہی انہیں ایسی کوئی بات کہتے سنا ہے لیکن میں واضح الفاظ میں بتا رہا
ہوں کہ غزہ میں وزارتوں کی تقسیم بہ طریق احسن انجام پا چکی ہے اور اس میں اب کوئی اختلاف باقی نہیں رہا ہے۔
خیال رہے کہ فتح کے رہ نما عزام احمد نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ قومی حکومت نے غزہ کی پٹی میں وزارتیں تقسیم نہیں کی ہیں اور فوری طور پر اس کا کوئی امکان بھی نہیں ہے۔
غزہ کی سابقہ حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر انصاف نے کہا کہ سابقہ ملازمین کے تنخواہوں کا معاملہ جلد حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی حکومت اس سلسلے میں جلد ہی ایک اہم اجلاس منعقد کرے گی جس میں سابقہ ملازمین کی تنخواہوں کے اجراء سے متعلق لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
دریں اثناء غزہ کی پٹی میں قومی حکومت کے وزراء سے یورپی یونین کے ایک اعلیٰ اختیاراتی سفارتی وفد نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں غزہ کی پٹی کی موجودہ معاشی صورت حال اور اسرائیل کی جانب سے شہر پرعائد اقتصادی پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یورپی وفد جون راٹر کی سربراہی میں گذشتہ روز غزہ پہنچا تھا۔ وفد میں فرانس، پرتگال، ڈنمارک اور سویڈن کے سفیر بھی شامل تھے۔